Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر12

ہ ہا ۔۔ہاں۔اس نے لڑکھڑاتی آواز میں کہا 
کیا کیا کہا تم نے پھر سے کہنا ۔اس نے حیران ہوتے اسکا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں لی کے پوچھا 
ہاں۔ اس نے مدھم آواز میں کہا 
او حوریہ تم جانتی نہیں ہو تم نے مجھے کتنی بڑی خوشی دی ہے ۔وہ خوشی سے اچانک اس کے گلے لگ کے بولا جبکہ وہ بوکھلا گئی اسکی اس حرکت پے 
وو وہاج پل پلز ۔اس نے کوڈ کو آزاد کرواتے کہا 
اہ سوری ۔وہ کچھ شرمندہ ہوا 
گھر گھر چلیں ۔حوریہ نے کہا 
ہاں ہاں چلو چلتے ہیں اور میں ماما سے بات کروں گا کل ۔اس نے چلتے ہوئے کہا جبکہ وہ خاموش رہی 
💞💞💞💞
     ہاں بتاؤ کیا پتا چلا ۔اس نے فون اٹھاتے پوچھا 
سر وہ ایک ڈاکٹر امان حیدر کے گھر میں رہتی ہیں جہاں اکا ایک بیٹا ہے وہاج جو کچھ دن پہلے ہی دوبارہ واپس آیا ہے اور اسکی ماں ہے بس اور یو انکی ایک دوست ہے عیشاء جس کے وہ جاتی ہیں یا وہ کبھی کبھی آتی ہے ۔اس نے تفصیل اسے بتائی 
ہوں ٹھیک ہے ۔یہ کہ کے اس نے کال کاٹ دی 
    اور دوسرے نمبر پے کال ملائی 
نور تمہاری بھابھی مل گئی ہیں اب جلد ہی میں اسے گھر لی اوں گا ؟اس نے نور کے بولنے سے پہلے ہی کہا کیونکہ اتنے عرصے میں نور کو سب سے زیادہ اسکا انتظار تھا 
کیا بھائی سچ میں کشش بھابھی مل گئیں کب کہاں کیسے اور گھر کب لا رہے ہیں آپ ۔اس نے خوش ہوتے ہوئے ایک ساتھ کئی سوال کیے 
ہاں بس جلد ہی کچھ وقت انتظار کرو ۔اس نے مسکراتے ہوئے کہا کیونکہ خوشی تو اسے بھی تھی لیکن وہ پھر بھی زیادہ ظاہر نہیں کر رہا تھا 
اچھا بھائی میں ماما کو بتاتی ہوں بائے ۔اس نے جلدی سے کہتے کال کاٹ دی جبکہ اسکی جلدی بازی پے اسکی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی 
💞💞💞💞
 کیسا بے وقوف بنایا تو نے اسے یار دیکھ تو کیسے پاگل ہو رہا ہے ۔زرش جو ابھی آئی تھی زارون کے ساتھ اور وہ چھوڑ کے گیا تھا اسے دیکھتے ہی صائمہ بولی 
ہاں یار دیکھو تو لڑکوں کو بےوقوف بنانا کتنا آسان ہے اس دن مال میں غلطی سے اپنا پرس وہاں بھول آئی بقول اس کے اور اس میں لکھی میرے نمبر پے کال کی وہ لوٹانے کے لئے اور یہاں تک کے جاب بھی دی یار حد ہے کوئی اتنا پاگل کیسے ہو سکتا ہے بس ایک بار وہ مجھسے اظھار اظہار محبت کر دے نہ پھر میں فری سمجھ کیونکہ وہ یہ تو جانتا ہی نہیں کے یہ تو بس ایک شرط تھی اور ہاں چلو جلدی سے اب تم مجھے اپنا کریڈٹ کارڈ دے دو کیونکہ میں تقریباً جیت ہی چکی ہوں ۔زرش نے آرام سے صوفے پے بیٹھ کے تمسخرانہ انداز میں کہا اور پھر صائمہ سے شرط کی وصولی کا کہا جبکہ وہ جو اسکا فون واپس کرنے آیا تھا لڑکھڑا گیا یہ سب سن کے کیونکہ اس بار وہ سچ میں بےوقوف ثابت ہوا تھا کیونکہ وہ کچھ دن میں اس سے یہ بات کہنے کا ارادہ رکھتا تھا اس ڈیڑھ ماہ میں وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا کیونکہ اس کے سامنے وہ بلکل مختلف تھی سادہ اور معصوم لیکن آج اسکی اصلیت سن کے اسے یقین ہی نہیں ہو رہا تھا اور وہ جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا تھا 
کیوں بھئی ابھی نہیں جب تک شرط پوری نہیں ہوتی تب تک نہیں ۔ابھی وہ بول ہی رہی تھی اس کے بابا آےباہر اور کہا 
زرش بیٹا تمہیں آج ہی واپس جانا ہوگا کیونکہ تمہاری ماما کی طبعیت کافی خراب ہے اور تمہارے بابا نے تمہاری ٹکٹ بک کروا دی شام کی تیاری کر لو ۔اس بات کو سن کے اسکا منہ بن گیا 
کیا ہے وہ ہہے تو ان کے پاس وہ انکا خیال رکھ رہی ہو گی ہنہ ۔وہ بڑبڑاتی اندر چل دی 
💞💞💞💞
آج وہ اور نور مال آئیں تھیں وہ اس کے بہت اسرار پے ہی ساتھ آئی تھی اور ابھی وہ لوگ شاپنگ کر ہی رہے تھے کہ اچانک بھگدڑ مچ گئی مال میں آگ لگنے کی وجہ سے وہ اور نور علیحدہ ہو گئیں وہ اسے ڈھونڈ رہی تھی پر وہ نہیں مل رہی اب آگ مزید زیادہ ہونے لگی تو وہ بھی جلدی جلدی باہر آئی کے شاید وہ باہر آ گئی ہو لیکن وہاں ببھی کافی دیر بعد بھی وہ اسے نہ ملی ابھی وہ اور کچھ سوچتی کے ایک زور کا دھکا لگا اسے اور وہ نیچے پڑے پتھر پر اسکا سر لگا لوگ اب زیادہ نہیں تھے وہاں اور آنکھیں بند ہونے سے پہلے اس نے اس نے ایک انجان شخصcکا چہرہ دیکھا تھا 
💞💞💞💞
جب وہ ہوش میں آئی تو وش سمجھ نہیں آ رہا  تھا کہ وہ کہاں پھر آہستہ آہستہ اسے سمجھ آیا کہ وہ شاید ہوسپٹل ہے لیکن وہ یہاں کیوں تھی یہ بات اسے اب بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اچانک دروازہ کھولا اور ایک نرس اندر آئی اور اسے ہوش میں دیکھ کے خوش ہوئی 
آپکو ہوش آ گیا ایک منٹ ۔یہ کہتی باہر بھاگی اور کچھ دیر بعد ایک ایک آدمی جو شاید ڈاکٹر تھا اندر آیا 
بیٹا آپ ٹھیک ہو ۔انہوں نے اسکی پلس چیک کرتے پوچھا 
جی جی می میں ٹھ ٹھیک ہوں لل لیکن مجھ مجھے ہوا کیا تھا ۔اس نے پوچھا 
آپ مال kکے باہر گر کے بے ہوش ہوئیں تھیں تو میرا بیٹا آپکو یہاں لایا تھا 
مال ؟۔اس نے الجھ کے کہا لیکن وہ مال کب گئی تھی 
جی اور آج آپکو 15 دنوں بعد ہوش آرہا ہے۔ایک بار پھر وہ الجھی 15 دن اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا اور اب اس کے اس کے سر میں درد کی ٹیسیں اٹھی اور وہ کراہی تو ڈاکٹر نے نرس سے پین کلر لانے کا کہا
💞💞💞💞
وہاں سے آنے کے بعد وہ اپنے کمرے میں بند ہو گیا تھا یہی سوچ سوچ کے کہ وہ ایک لڑکی کے ہاتھوں بے وقوف بنا اسکی دماغ کی نسیں پھٹنے کے قریب تھیں وہ اس وقت غصے کی شدت سے پاگل ہو رہا تھا اس وقت گھر میں صرف اسکی موم تھی انہوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کے وہ آرام کرنا چاہتا ہے اس لئے اسے ڈسٹرب نہ کرے کوئی لیکن اب اسے کسی صورت آرام نہیں تھا آخر کار اس نے نیند کی دوا لی اور کچھ دیر اپنے دماغ کو آرام دینے کی غرض سے سو گیا 
💞💞💞💞
وہاج یہ تو بہت اچھی بات ہے میں آج ہی تمہارے بابا سے بات کروں گی وہ بھی خوش ہونگے کے حوریہ کسی اور گھر میں نہیں جائے گی ۔وہاج نے جب شادی کے بارے میں شہناز بیگم کو بتایا تو وہ خوش ہوئیں 
           جی ماما تھنک یو سو مچ ۔اس نے خوشی سے انھیں گلے لگایا 
بیٹا میرے دل میں بھی یہی خواہش تھی لیکن میں بس تمہاری وجہ سے نہیں بولی مجھے آج بہت خوشی ہوئی تمہاری یہ بات سن کے ۔انہوں نے اس کی پیشانی پے بوسہ دیا 
کیوں ماما میری وجہ سے کیوں 
مجھے کیا پتا تھا کے تم مانو گے بس اسی لئے خیر اب میں بہت خوش ہوں 
اچھا ماما اب مجھے جلدی سے اپنے ہاتھ کی کافی بنا دیں ۔اور وہ بھی کافی بنانے چل دیں 

   1
0 Comments